حضرت امام شا فعی سے پوچھا گیا اپ نے اللہ کو کیسے پہچانا شہتوت کے پتوں سے جسے بکری کھاتی ہے تو مینگریں بنتی ہیں
ہرن کھاتا ہے تو مشق بنتا ہے اور ریشم کا کیڑا کھاتا ہے تو ریشم بنتا ہے تو کوئی تو ہے جو ایک ہی شے سے مُختلف چیزیں بناتا ہے اور وہ اللہ کے سوا کوئی نہیں
لوگوں کی باتیں پتھروں کی طرح ہوتی ہیں ان کو پیٹ پر لاد دو گے تو پیٹ ٹوٹ جائے گی انکو قدموں تلے ایک برج بنا لو تو ان پر چڑھ کر بُلند ہوتے جاؤ
دل زبان کی کھیتی ہے اس میں اچھی تُحمریضی کرو اگر سارے دانے نا اُگ سکے گے
تو پل کر ضرور اُگ جاہیں گیں
اللہ تعالیٰ کے راستہ پر خوش قسمتی سے چل پڑے ہو تو تیز بھاگو تیز بھاگنا کسی وجہ سے مُشکل ہے تو آہستہ بھاگو تھگ گئے ہو تو چل لو یہ بھی نہیں کر سکتے تو مگر واپسی کا کبھی مت سوچنا
اگر چاہتے ہو کے اللہ تمہارے دل کو روشن فرما دے تو غیر ضروری گُفتگوں سے بچو گناہوں سے دور رہو اور کوئی نا کوئی ایسا عمل خیر ضرور کیا کرو جس کا علم خُدا کے علاوہ کسی کو نا ہو
جس پر دنیاں کی مُحبت غالب ہو تی ہے وہ اہل دنیاں کا غلام بن جاتا ہے
علم کا مزہ اسے آتا ہے جس نے تنگ دستی کے باوجود علم حاصل کیا ہو
میں نے کسی شحص کی عزت اگر اس کی حیثیت سے زیادہ کی تو اتنی ہی میری عزت اس کی نظر میں کم ہو گی
جس طرح بصارت کی ایک حد ہوتی ہے اس طرح عقل کے بھی ایک حد ہوتی ہے جہاں وہ ٹھہر جاتی ہے
جاہل کو اس بات کا یقین ہوتا ہے کے وہ عالم ہے اس لیے وہ کسی کی بات نہیں سُنتا
چار چیزیں نظر کو تیز کرتی ہیں
خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھنا
سوتے وقت سُرما لگانا
سبزہ راز کی طرف دیکھنا
صاف جگہ بیٹھنا
چار چیزیں عقل کو بڑھاتی ہیں
فضول کلام سے پرہیز
دانت صاف کرنا
صالحین کی مجلس میں بیٹھنا
علما کرام کی صُحبت اختیار
چار چیزیں رزق کر بڑھاتی ہیں
تہجد کی نماز پرھنا کثرت سے استغفار کرنا
کثرت سے صدقہ کرنا
کثرت سے زکر
No comments:
Post a Comment